Add Poetry

بنے یہ زہر ہی وجہِ شفا، جو تو چاہے

Poet: Majeed Amjad By: Kamran Khan, karachi / abu dhabi

بنے یہ زہر ہی وجہِ شفا، جو تو چاہے
خرید لوں میں یہ نقلی دوا، جو تو چاہے

یہ زرد پنکھڑیاں، جن پر کہ حرف حرف ہوں میں
ہوائے شام میں مہکیں ذرا، جو تو چاہے

تجھے تو علم ہے کیوں میں نے اس طرح چاہا
جو تو نے یوں نہیں چاہا، تو کیا، جو تو چاہے

جب ایک سانس گھسے، ساتھ ایک نوٹ پسے
نظامِ زر کی حسیں آسیا! جو تو چاہے

بس اک تری ہی شکم سیر روح ہے آزاد
اب اے اسیرِ کمندِ ہوا! جو تو چاہے

ذرا شکوہِ دو عالم کے گنبدوں میں لرز
پھر اُس کے بعد تیرا فیصلہ جو تو چاہے

سلام اُن پہ، تہِ تیغ بھی جنہوں نے کہا
جو تیرا حکم، جو تیری رضا، جو تو چاہے

جو تیرے باغ میں مزدوریاں کریں، امجد
کِھلیں وہ پھول بھی اک مرتبہ جو تو چاہے

Rate it:
Views: 972
09 Jul, 2009
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets