بوجھ
Poet: ayesh By: ayesha, peshawarہر روز کی تکرار اور رسوائ کا بوجھ
اٹھاسکتانہیں اب جدائ کا بوجھ
شب و روز معاش ذندگی کابوجھ
کھاگیاغریب کو مفلسی کا بوجھ
کوئ سرکش ہوظالم ہوکہ جابر
لادھا جاےگااس پہ اسی کا بوجھ
کہاسے آیا تھا کدھرگیا وہ
لےکرآنکھوں میں گراں خوابی کا بوجھ
وہ پرندہ بھلا کیا پرسکون بھیٹے گا
سرپر جسکے تعمیرآشیانے کا بوجھ
گزرتا وقت عمر رسیدہ کر گیا عایش
اٹھایا جاتا نہیں اب ذنداگانی کا بوجھ
More General Poetry






