Add Poetry

بوند پانی کی

Poet: Irfan Ali By: Irfan Ali, rawalpindi

کس آگ میں میں جل رہا ہوں
شعلہ نہیں پھر کیوں سلگ رہا ہوں
بوند ہوں پانی کی
دریا میں رہتا ہوں
نہ چھیڑے موج دریا جسے
ساحل کی تمنا نہیں اسے
دور کوئی پیاسا کہہ رہا ہے
پانی، پانی کہاں بہہ رہا ہے
نہیں میں نہیں ہوں اس قابل
بوند ہوں پانی کی لا حاصل
روز آنسو بن جاتا ہوں
بہتے دریا میں مل جاتا ہوں
مست لہروں سے نالاں ہوں
ان کی مستی میں گم ہونے والا ہوں
جانتا ہوں میرے درد کی دوا نہیں
یہ نصیب ہے، نہیں کوئی گلہ نہیں
وہ دن بھی آئے گا
اک دن آسماں پھٹ جائے گا
کانپے گا میری فریاد سے
پانی پانی ہر طرف پانی
اک دریا امٹ آئے گا
چاند بے قرار ہوکر تڑپے گا
اس دن تو طوفاں آئے گا
کالے بادل
بجلیوں کی چمک
افق پہ مدھم مدھم روشنی
یہ تند و تیز ہوا
پھرتجھ میں ہمت نہ ہوگی
کہ تو روکے مجھے
میں اک بوند پانی کی
ہوا میں اٹھ جاوں گا
اس دن ہر پیاسے کی پیاس بجھے گی
سینے میں لگی آگ بجھے گی
آج میں خوش ہوں کہ
میں آزاد ہوں

Rate it:
Views: 489
20 Nov, 2008
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets