عمر بھر جلنے کا اتنا تو صلہ پائیں گے ہم
بُجھتے بُجھتے چند شمعیں تو جلا جائیں گے ہم
کون یہ سوختہ جاں اُٹھا ہے
شمع محفل سے دُھواں اُٹھا ہے
آج کے دن کا بدل کیا ہوگا
کل ہی سوچیں گے کہ کل کیا ہوگا
اب تجھ سا کوئی کہیں نہیں ہے
اب تیرا فراق بھی حسیں ہے
چمکا ہے جو میرے دل میں شب بھر
اس درد کی چاندنی میں آنا