بٗجھاتے کیوں ہو روشنی کو ، قندیل میں کرلو
دین کو حکومتی ، تحویل میں کرلو
مرجائے گی آزادی سلب ہونے کے غم میں
تم دریا کی مچھلی کو ، جھیل میں کرلو
اب کہاں میؔسر سالہا سال پانی
گزارا انہیں موسمی ، سبیل میں کرلو
حق کے خلاف کہاں سے لاو گے شواہد
دجالی میڈیا کو ہی ، دلیل میں کرلو
ہر استدراج کے بعد پکڑ ہے رب کی
کرنا ہے جو تم کو اس ، ڈھیل میں کرلو
اخلاق یہ پیام ہے میرا وقت کے فرعونوں کو
اَبرھا بننے سے پہلے غور سورہ ، فِیل میں کرلو