معلوم نہ تھا ہم کو ستائے گا بہت وہ
بچھڑے گا تو پھر یاد بھی آئے گا بہت وہ
اب جس کی رفاقت میں بہت خندہ بہ لب ہیں
اس بار ملے گا تو رلائے گا بہت وہ
چھوڑ آئے گا تعبیر کے صحرا میں اکیلا
ہر چند ہمیں خواب دکھائے گا بہت وہ
وہ موج ہوا بھی ہے ذرا سوچ کے ملنا
امید کی شمعیں تو جلائے گا بہت وہ
ہونٹوں سے نہ بولے گا پر آنکھوں کی زبانی
افسانے جدائی کے سنائے گا بہت وہ