بچے بوڑھے ہیں سب نوجواں رقص میں

Poet: اےبی شہزاد میلسی By: اےبی شہزاد میلسی, Mailsi

بچے بوڑھے ہیں سب نوجواں رقص میں
میں اکیلا نہیں ہوں یہاں رقص میں

ادنی اعلی کی پہچاں بچی ہی نہیں
ہوگئی ہے محبت عیاں رقص میں

رنج و غم کے یہ بادل سبھی چھٹ گئے
ذکر جاناں نے باندھا سماں رقص میں

مبتلا عشق میں ہیں سبھی آدمی
سارے کا سارا ہے کارواِں رقص میں

چل پڑی زندگی رک گئے رفتگاں
ہیں ازل سے یہ دونوں جہاں رقص میں

ڈھونڈنے زندگی کو چلے ہو کہاں
اب وہاں موت کا ہے سماں رقص میں

میرا شہزاد مرشد ہے کامل ولی
دل جلے ہیں سبھی درفشاں رقص میں

Rate it:
Views: 299
12 Dec, 2021