بڑی مانوس لَے میں ایک نغمہ سُن رہا ہوُں مَیں
کِسی ٹوُٹی ہوُئی چھاگل کی کڑیاں چُن رہا ہوُں مَیں
یہاں اب اُن کے اظہارِ محبّت کا گُزر کیا ہو
کہ سناّٹے کی موسیقی پہ بھی سَر دُھن رہا ہوُں مَیں
شبِ وعدہ ابھی تک ختم ہونے میں نہیں آئی
کہ برسوں سے مسلسل ایک آہٹ سُن رہا ہوُں مَیں
تصوّر میں تیرے پیکر کا سونا گھُل گیا ہو گا
ابھی تک لمس کی کیفیّتوں میں بھُن رہا ہوُں مَیں
خدا کا شکر، احساسِ زمیں مرنے نہیں پایا
ستارے چُننے نِکلا تھا، شرارے چُن رہا ہوُں مَیں