بڑی مدت سے تھا اندر مگر کل ہی نکالا ہے

Poet: کامران حامد By: Ghazanfar, Peshawar

بڑی مدت سے تھا اندر مگر کل ہی نکالا ہے
تمہیں کھونے کا تھا دل میں جو ڈر کل ہی نکالا ہے

ہمیں کیا خاک تھا معلوم ایسے دل دکھائے گا
پرانا خط جو ہم نے کھوج کر کل ہی نکالا ہے

یہ تیرے خواب بھی کمبخت راتوں کو ان آنکھوں میں
مسلسل پھر رہے تھے در بہ در کل ہی نکالا ہے

اک عرصہ ہو گیا تجھ کو نکالے پھر نہ جانے کیوں
لگا ایسا کہ جیسے بیشتر کل ہی نکالا ہے

نکالا ہے اسے حامدؔ یوں پہلے بھی نگاہوں سے
مگر اس دل سے اس کو اس قدر کل ہی نکالا ہے

Rate it:
Views: 308
20 Aug, 2021