بڑے حسین سے سپنے سجاءے بیٹھے تھے
وہ ننھے پھول جو خوں میں نہاگءے یکدم
تیرے قاتل سے پوچھتا ہوں میں
کیوں کیا قتل بے وجہ ان کو
کیا تھی آخر بتا غلطی ان کی
یہ تو معصوم تھے یہ بچے تھے
ان پہ الزام بھی نہ تھا کوءی
نام اسلام کو کیا بدنام
کب تھی اسلام کی یہ تعلیمات
مجھے لگتا ہے تو بکا ہوگا
یہ شہید ہوکے جاچکے جنت
تیرا انجام آخر کیا ہوگا۔