بھری محفل میں وہ پوچھتی ہے
وہ بھری محفل میں بڑی معصو میت سے پوچھتی ہے
حالانکہ راز کووہ راز رکھنے کا ہی کہتی ہے
کہتی ہے کہ آنکھیں سرخ کیوں ہے
جبکہ راز تو میرابس وہی جانتی ہے
پھر کہتی ہے کہ لگتا ہے کہ رات بھر سو ئےنہیں ہوتم
حالانکہ خوابو ں میں آکے وسوسوں میں ڈال جاتی ہےوہ
پوچھتی ہے بڑی معومیت سے وہ کہ
لگتاہے رات بھر سوئے نہیں ہوآج تم
اب کی بار پوچھا تو دل میں یہ خیال آیا
جوکچھ ہواکیوں نہ سب حرف بہ حرف کہہ سنائو
پھر خیال آیا کہ شاہد مجبور ہو اب وہ افلاطون
ورنہ گلے لگا کر وہ تمھیں کیوں ٹھکراتی