بھول جاؤ اس بےوفا کو کہتے ہیں مرے احباب مجھے
کتنا مشکل ہے یہ میں ہی جانتا ہوں جتنا میرا خدا مجھے
آساں نہیں عشق کی راہ میں گائل کرنا خود کو
میں نے دیکھی یہ راہ کوئی فتح نہیں ملی ہے مجھے
ہیر رانجھا کا عشق آساں ہو شاید کیونکہ وہ مل نہ پاۓ کبھی
مل کہ بچھڑ جانا کتنا اذیت ناک ہے یہ صرف پتا ہے مجھے
وہ آخری ملاقات کا احوال آج بھی یاد ہے مجھے
جب وہ لگا تھا بے دلی سے ہی سہی پر گلے مجھے
کوئی بات نہیں اگر وہ چھوڑ گیا ہے مجھے
شاید وہ تھا نہیں مرے قابل یہی سوچ میں بہلایا ہوں مجھے
غم ہجر کو بھلانے کے لیے درکار تھا اک نشہ مجھے
اُس کے بعد میں اپنی شاعری میں ڈبویا ہوں مجھے