بھول جانے میں ابھی کچھ وقت لگے گا
لوٹ آنے میں ابھی کچھ وقت لگے گا
سوگئے جو اپنے خواب نیند کی آغوش میں
ان کو جگانے میں ابھی کچھ وقت لگے گا
ہو گئے بیدار دل کے سارے زخم ایک ساتھ
سب کو سلانے میں ابھی کچھ وقت لگے گا
بیت جائیں گے اداسی کے پہر بھی چارہ گر
مسکرانے میں ابھی کچھ وقت لگے گا
بھولنے کی خو نے جو کچھ کے بھلایا ذہن سے
وہ یاد آنے میں ابھی کچھ وقت لگے گا
کون اتنی جلدی اپنا آپ منواتا ہے دوست
آزمانے میں ابھی کچھ وقت لگے گا
وہ کسی سے روٹھ کر پھرتا ہے بے قرار
اس کو بلانے میں ابھی کچھ وقت لگے گا
جو رشتہ جڑ گیا ہے اک اجنبی کے ساتھ
اسکو نبھانے میں ابھی کچھ وقت لگے گا
وہ جو ہم سے روٹھ کے بیٹھے ہیں عظمٰی نہار
ان کو منانے میں ابھی کچھ وقت لگے گا