بھٹک کے دیکھ لیا کچھ نہیں ملا مجھ کو
نہ ہی یہ دنیا نہ میرا خدا مجھ کو
یہ جھوٹ حرص و ہوس ریا کاری
کہاں ہے زیب ذرا سی بھی اب جفا مجھ کو
ازل سے برسر پیکار ہوں ذرا ٹھہر تو سہی
شکل سے لگتا ہے دشمن تھکا تھکا مجھ کو
میں خود ہی چلتا ہوں اے زندگی خدا حافظ
نہ تو شکست خوردہ اپنی شکل دکھا مجھ کو