غم کی تپتی وادی میں
کرب کے گہرے سائے میں
تنہا کھڑے
حسرتوں کا شمار کرتے رہے
مگر جن کی قسمت میں
بے وفائی کے بادل
درد کے دریا ہوں
ان پر بارش سدا دکھوں
کی ہوتی ہے
تڑپ کی بجلی گرتی ہے
دامن بھی جھلس جاتا ہے
وقت نے بھکاری کر دیا مجھے
جب اشکوں کی روانی بڑھ گئی
تو یہ بھی بھیک میں مانگنے پڑے