بھیگا بھیگا سرد دسمبر آیا اور آ کے چلا گیا
نئی پرانی یادوں کو دل میں جگا کے چلا گیا
راہ تمہاری تکنے والی میری آنکھوں میں
آس کے دئے جلانے آیا بجھا کے چلا گیا
میرے دل نے تمہیں پکارا پہروں شام سحر
تیرے نام کی مالا دھڑکن میں جپا کے چلا گیا
تیرے نام کی مالا جپنے والی دھڑکن میں
ساز جگا کر چلا گیا سوز جگا کر چلا گیا
دھند کی چادر میں گم ہو کے بیٹھی رہ گئی
پتھر کا بت موم کی گڑیا کو بنا کے چلا گیا
کہر کی چادر کے پیچھے سب چاند ستاروں کو
چاندنی کی چاندی کو دھندلا کے چلا گیا
لیکن جاتے جاتے عظمٰی دل بہلا کے چلا گیا
نئے سال کے آنے کی نوید سنا کے چلا گیا
(نئے سال کی آمد پر سب دوستوں نئی امیدوں نئی امنگوں کے ساتھ خلوص دل سے محبت بھرا سلام)