وہ خزاں گئی لو آگئی بہار
پھولوں تتلیوں نے کر لیا سنگھار
ان کا پیام آیا جاتا ہے انتظار
دل نہ ہو بیقرار آنے کو ہے بہار
گلشن کی رونقیں پھر آباد ہوگئیں
بھنورا جھومنے لگا کلیوں پہ بار بار
باغ و بہار کا مزہ لینے کے واسطے
نغمہ سرائی کے لئے طائر ہوئے تیار
بلبل کی مستیوں کا عالم نہ پوچھئیے
طائر ان خوشنوا ہر سو تیری چہکار
شہر وفا کے راستے کھلنے کا موسم گیا
یہ راستہ جاتا ہے دیکھو پیا کے دوار
جو بن سجائے دلہن پیا کے دیس چلی
ڈولا اٹھائے جارہے ہیں دیکھئے کہار
خوشبو سا معطر شرم و حیا کا پیکر
ساجن کے من کو چھو گیا دلہن تیرا سنگھار