بہار میں کِھلے تھے پھول خار کے جیسے
لگا کرتے تھے اجالے غبار کے جیسے
یہ کیسا انقلاب آیا ہے میرے آنگنن میں
حیات جی اٹھی نظر اتار کے جیسے
کَھلے ہیں پھول خزاں میں بہار کے جیسے
صبا لے آئی ہو انہیں پکار کے جیسے
ہر اِک ڈالی نے اوڑھ لی قبا شاداب رنگیں
کوئی لے آیا ہو انہیں سنوار کے جیسے
سیکھا یا زندگی نے زندگی جینے کا ہنر
بَسر ہوئی ہے زندگی گزار کے جیسے