یہ موسم کہ اس موسم میں
میرا دن کٹ ہی جاتا ہے
اس دنیا کے جھمیلوں میں
مگر راتوں کی فرصت میں
تو مجھ کو یاد آتا ہے
تو یوں محسوس ہوتا ہے
میرے صد چاق سینے میں
کوئی خنجر چلاتا ہے
مجھے اکثر رلاتا ہے
یہ آہ سرد کا موسم
یہ ہجروکرب کا سنگم
یہ میرے درد کا موسم
یہ موسم کہ اس موسم میں
تیری یادوں کے جگنو
جب میرا دل جگمگاتے ہیں
تو راتیں جاگ اٹھتی ہیں
ستارے ڈوب جاتے ہیں
اداسی جھلملاتی ہے
اور آنسو ٹمٹماتے ہیں
یہ موسم کہ اس موسم میں
میرا غم ہی میرا بستر
اور تیری یاد کا اوڑھنا ہی ہے
میرے لیے بہتر
میری خوشیوں پہ ہر لحظہ ہے
جمتی گرد کا موسم
یہ موسم خود بھی ہے پر نم
یہ میرے درد کا موسم
یہ موسم کہ اس موسم میں
یہ آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
اور دل بھی کانپ اٹھتا ہے
زباں بھی لڑکھڑاتی ہے
نھیں دیتا سنائی شور پھر
ہنگامہ سازوں کا
نھیں دیتا دکھائی لفظ پھر
کوئی کتابوں کا
یہ موسم ایساموسم ہے
رہے گلشن پہ جو طاری
بہارزرد کا موسم
میرے غم کیسے ہوں گے کم
ہے میرے دردکا موسم