یہ کوہ قاف کی پریاں
یہ ہنستی مسکراتی لڑکیاں
ماں باپ کی دلاریاں
انگنا مہکاتی کلیاں
رنگوں سے سجی تتلیاں
پیا کے گھر بے مول رولتی دلہنیا
کبھی چھت سے پاگل کہ کر گرا دی جاتی ہیں
کبھی چولہے سے جلا دی جاتی ہیں
نہ ہو یہ سب میسر
تو دن رات طعنوں سے چھلنی کر دی جاتی ہیں
بابل کے نام کی گالیاں سنتی ہیں
روز جیتی اور مرتی ہیں
ویسے گھر کی بہو کہلاتی ہیں
بہو ہونے کا خراج بھرتیں ہیں
نسل بڑھاتی ہیں؛ چولہا جلاتی ہیں
گھر بھر کی" بندی " بن جاتی ہیں
نہ جانے پھر بھی کیوں غیر کہلاتی ہیں؟