بہو یا بندی *(کراچی کی رمشا کے نام)۔

Poet: مونا شہزاد By: Mona Shehzad, Calgary

یہ کوہ قاف کی پریاں
یہ ہنستی مسکراتی لڑکیاں
ماں باپ کی دلاریاں
انگنا مہکاتی کلیاں
رنگوں سے سجی تتلیاں
پیا کے گھر بے مول رولتی دلہنیا
کبھی چھت سے پاگل کہ کر گرا دی جاتی ہیں
کبھی چولہے سے جلا دی جاتی ہیں
نہ ہو یہ سب میسر
تو دن رات طعنوں سے چھلنی کر دی جاتی ہیں
بابل کے نام کی گالیاں سنتی ہیں
روز جیتی اور مرتی ہیں
ویسے گھر کی بہو کہلاتی ہیں
بہو ہونے کا خراج بھرتیں ہیں
نسل بڑھاتی ہیں؛ چولہا جلاتی ہیں
گھر بھر کی" بندی " بن جاتی ہیں
نہ جانے پھر بھی کیوں غیر کہلاتی ہیں؟
 

Rate it:
Views: 403
27 May, 2018