بہک تو جائیں گے لیکن کبھی گمراہ نہیں ہوں گے
جو ڈگمگا بھی جائیں تو قدم بے راہ نہیں ہوں گے
تیرے نقش قدم کی خاک جب تک رہنما رہے گی
مقدر کے ستارے ٹوٹ کے کبھی تباہ نہیں ہوں گے
تیرے پیالے کی ہر دم خیر ہو اے ساقیء فیاض
کہ غم کے شور و فغاں ہوں گے نہ آہ و بکاہ ہوں گے
اسیران قفس غمناک ہیں ان سے کوئی جا کر کہے
کہ اب رنج و محن کی قید سے وہ بھی رہا ہوں گے
سخن کی بزم ہے عظمٰی یہاں اشعار جو ہوں گے
کبھی تو آہ میں ہوں گے تو کبھی واہ میں ہوں گے