بیان ہر کسی سے ہجر او ویسال کرتے ہو
کیوں اپنا شہر میں جینا محال کرتے ہو
بچھڑ کے بھلا ملے ہیں مسافر بھی
کیوں آپنے آپ کو یوں ہی نڈھال کرتے ہو
سنا ہے وہ بھی تمھیں پوچھتا ہے ایسے ہی
تم اَس کے بارے میں جیسے سوال کرتے ہو
وہ آشیاں اَسے یاد ہی نہ ہو شاہد
وہ جس کے نام پر سب ماہ او سال کرتے ہو
بہت عزیز تھا شاہد وہ اس لیے
بچھڑنے والے کا اب تک ملال کرتے ہو