بیت گئی رسم حنا روٹھ گئے پیار کے موسم
بھلا دیے اس نے سارے قول و قرار کے موسم
مدت ھوئی ھے خلاؤں میں کچھ ڈھونڈا کرتے
اب لگتا ھے بدل گئے ھیں تیرے شہر کے موسم
صحراؤں میں تپتے ھوئےریت کے ٹیلے
کہاں ہٹا سکیں گے باد و پھوار کے موسم
کہاں کھو گئی کوچہءجاناں میں جراءت اظہار
جب چھا گئے قیامت بن کے وصال یار کے موسم
حسن لے اڑی صبا پھولوں کی ساری خوشبو
مٹا گئے ھیں نخوت گل بیلے کےہار کے موسم