تم تا ز گی ہو روح کی ، راحت ہو جان کی
بیٹی تمہا ر ے دم سے ہے رونق مکان کی
جب سے تر ی اُمید تر ا ا ِنتظار تھا
آ نکھو ں کو تھا سکون نہ د ل کو قر ار تھا
پا یا تجھے خد ا سے تو ا یسا لگا ہمیں
اُ تر ی ہما رے گھر میں پرَی آ سمان کی
بیٹی تمہارے دَم سے ہے رونق مکان کی
د یکھا تجھے تو بھو ل گیا مہر و ما ہ کو
خو شبو کہو ں کہ ر نگ کہوں تیری چا ہ کو
دل جھوُم جھوُم جا تا ہے آ وا ز پہ تری
ملتی ہے تیرے چہرے سے ٹھنڈ ک نگاہ کو
تجھ سے چمک دَمک ہے مرِی آ ن بان کی
بیٹی تمہارے دَم سے ہے رونق مکان کی
تم ر نگ ہو شفق کا ، شگفتہ بہا ر ہو
سو ر ج کی ا ک کرن ہو ، سحر کا نکھا ر ہو
بہنا ہو ا پنے بھا ئی کی ، بھا ئی کا پیار ہو
تم اپنے و ا لد یں کے د ل کا قر ا ر ہو
ز ینت ہو ا پنے پیا ر بھر ے گلستا ن کی
بیٹی تمہارے دَم سے ہے رونق مکان کی
د ا ئم تمہا ر ے ساتھ ہما ر ی دعا ر ہے
سا یہ ر ہے نبی کا ، محا فظ خدا ر ہے
برکھا پڑ اؤ ڈ ال دے تیرے دُوا ر پر
چاہت کے پھو ل سے ترا آ نگن بھرا رہے
خو شیا ں نصیب ہو ں تمہیں دونوں جہان کی
بیٹی تمہارے دَم سے ہے رونق مکان کی