Add Poetry

بیٹی کی رخصتی پر

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai

فطرت کا تقاضا ہے مَیکَے سے ہی جانا ہے
تو اب سسرال اپنا مسکن ہی بنانا ہے

میں نے تو جتن سے اور نازوں سے تجھے پالا
ہر لمحہ ترے رخ کو نیکی کی طرف ڈالا

اب تجھ کو جدا کرکے بس نیر بہانا ہے
فطرت کا تقاضا ہے میکے سے ہی جانا ہے

دل میں یہ دعائیں ہیں بس چین سے جینا ہو
ڈوبے نہ کبھی تیرا بس ایسا سفینہ ہو

قدموں سے ترے خوشیاں بس عود کر آنا ہے
فطرت کا تقاضا ہے میکے سے ہی جانا ہے

جیون میں ترے ہردم بس سکھ کی گھٹا چھائے
خدمت سے تری سب کو بس پیارہی آجائے

محنت سے کبھی تجھ کو نہ جی ہی چُرانا ہے
فطرت کا تقاضا ہے میکے سے ہی جانا ہے

بس فکر رہے اس کی شکوہ نہ شکایت ہو
ہو تیرا سخن ایسا جس میں ہی حلاوت ہو

جیون میں کسی کا بھی نہ دل ہی دُکھانا ہے
فطرت کا تقاضا ہے میکے سے ہی جانا ہے

بس صبر و تحمل سے جیون ہی بِتانا ہے
ہو کوئی پریشانی ساہس نہ گنوانا ہے

اے لاڈلی تجھ کو بھی کانٹوں سے نبھانا ہے
فطرت کا تقاضا ہے میکے سے ہی جانا ہے

Rate it:
Views: 1
21 Feb, 2025
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets