Add Poetry

بیگم سے خوف کھاتے ہیں سُلطان وغیرہ

Poet: Sarwar Farhan Sarwar By: Sarwar Farhan Sarwar, Karachi

اس میں نہیں ہے جھوٹ کا امکان وغیرہ
بیگم سے خوف کھاتے ہیں سُلطان وغیرہ

ہوجاتے ہیں فرار بچا کر سب اپنی جاں
غصے میں پھینکتی ہیں جب سامان وغیرہ

چھوٹی سی بات پر یہ اٹھاتی ہیں آسماں
شوہر کا ہو ہی جاتا ہے نقصان وغیرہ

شادی شدہ کو جھیلنا پڑتا ہے وائے حیف
ہنس ہنس کے گھر میں آندھی و طوفان وغیرہ

ہے عافیت ہی عافیت کنوار پن میں یار
دیتے نہیں کنوارے بلیدان وغیرہ

ہر ہر مخلوق کانپے ہے بیگم کے نام سے
جنات، بھوت، پریت اور شیطان وغیرہ

گھر کے بزرگ جوانوں کو دکھلا کے چند خواب
شادی میں پورے کرتے ہیں ارمان وغیرہ

گھونگھٹ دولہا اٹھاتا ہے جس دم میرے رفیق
ہوتی ہے عقل اسی دم قربان وغیرہ

تا عمر کوستا ہے پھر بیوٹی سیلون کو
جادو نے جن کے کیا تھا حیران وغیرہ

شادی کے بعد چار دن رہتی ہے بس خوشی
پھر وقت بھُلا دیتا ہے پیمان وغیرہ

بیگم تو گھر گرہستی میں بس ہو کے ہی مگن
چولہے میں جھونک دیتی ہے رُومان وغیرہ

ہر سال آتا رہتا ہے کیلنڈر اِک نیا
بڑھتا ہی چلا جاتا ہے خاندان وغیرہ

سرور نے خبردار کیا ہر جوان کو
شادی کا جس کسی کا ہے اِمکان وغیرہ

Rate it:
Views: 622
20 Dec, 2014
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets