بے حیاء نکلے حیاء پر درس دینے والے

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky) , Saudi Arabia

تقدیر قسمت کے کھیل نرالے
کہاں لوٹ کر آتے ہیں جانے والے

کچھ دن سے بہت درد ہیں سینے میں
آنسو وہی بہاتے ہیں درد والے

میرا چارہ گر میرا ہمسفر جب بدل گیا
پھر کس سے ُامید رکھتے ہیں انا والے

خود کو خدا کا بندہ کہہ کر بھی نہیں سمجھا
دغا کہاں دیتے ہیں خدا والے

حیاء پر بیان سن کر میں زمین میں گڑ گئی
لیکن بے حیاء نکلے حیاء پر درس دینے والے

موت تو مقرر ہے پھر اے آدم ڈر کیسا ؟
میں خوش ہوئی کہ ہم بھی ہیں خدا سے ملنے والے

Rate it:
Views: 380
01 Mar, 2013