یہ بے رحم زمانہ ہے کبھی دوستی نہ کرنا
یہ دوستی کے نام پہ برباد کرتے ہیں
مجھے تو اس بھری دنیا بس اپنوں نے لوٹا ہے
تم بتاؤ ہم کریں شکوہ تو پھر کس سے کریں
یہ دنیا ہم نے دیکھی ہے اسے تم نے نہیں دیکھا
جو اچھے کام کرتا ہے وہی برباد ہوتا ہے
ہم وفاؤں کی دنیا میں رہنے والے ہیں
ہم سے نہ پوچھو تم وفا کیا ہے
تم وفاؤں کی دنیا میں بے وفا ہو
ہم تمہیں بتاتے ہیں کہ وفا کیا ہے
کبھی نہ کرو تم غیروں پہ اعتبار
اپنے بھی اس جہاں میں بے اعتبار ہیں
جب پیار کیا تو پیار کی خاطر کچھ کرنا تو پڑے گا
کبھی آگ پر کبھی کانٹوں پر مجھے چلنا تو پڑے گا
محبت نے مجھے جینے کا سلیقہ سیکھا دیا
کانٹوں پہ کیسے چلتے ہیں طریقہ بتا دیا
جہاں میں غم تو ملتے ہیں شریک غم نہیں ملتے
یہاں دشمن تو ملتے ہیں مگر ساجن نہیں ملتے
محبت چیز ایسی ہے کہ یہ پتھر کو پگھلا دے
بڑے سے ہو بڑا مسئلہ یہ ہر مسئلے کو سلجھا دے
میں تمہارے شہر میں آیا تھا اجنبی بن کر
تم میرے شہر میں آئی ہو زندگی بن کر
محبت میں دیکھاوا ہو تو پختا ہو نہیں سکتا
محبت میں صداقت ہو تو پھر یہ مٹ نہیں سکتا
دنیا میں اتنے غم ہیں کہ میں کہہ نہیں سکتا
جینا تو چاہتا ہوں مگر جی نہیں سکتا
میں آگ کا دریا ہوں شعلوں سے نہیں ڈرتا
میں پیا ر کا پیاسا ہوں غصے سے نہیں مرتا
جس کو دعائیں دے کر رخصت کرو گے تم
وہ ہر قدم پہ تم کو جینے کی دعا دے گا
میں سکون کی تلاش میں نکلا تھا گھر سے باہر
جب لوٹ کر میں آیا جو تھا وہ بھی نہ پایا
اعتبار کے رشتوں کو کبھی ٹوٹنے نہ دینا
اس پیار کے بندھن کو چھوٹنے نہ دینا
میں روٹھنے لگوں تو مجھے روٹھنے نہ دینا
تم روٹھنے لگو گے تمہیں روٹھنے نہ دوں گا
جب تک لاٹھی ہاتھ میں تیری
تب تک عزت تیری ہے
جس دن لاٹھی ہاتھ چھوٹی
تب سے زلت تیری ہے