لگے زود زاہد کو عجیب کیا ملے چوٹ عاشق کو رقیب کیا ہو موت لبے جام پہ پھر اس عمر کا طبیب کیا وصال یار کی خوشبو رضا نہ ہو جس میں ادیب. کیا ملے دو وقت کی روٹی جسے پھر وہ جہاں میں غریب کیا ملے موت ہر زی نفس کو خاک کا کیسا مقدر نصیب کیا