آزمائشوں کی بھاگ دوڑ مے سفر تئے کیا ہے
مقدر تھا ہی کہاں جو بدل گیا ہے
مشکل بہت ہو گیادوستو ایک پل گزارنا
کبھی پل لگتا تھا جس شہر مے صدیاں گزارنا
بے جان کر دیا ہے مرے وجود کو مٹھی بھر محبت نے
حیران ہوں بے رحم تجھے اب تک خبر نہیں
کس بات کی دوں قسم کیا بات ہو گئی
ہوا کیا گناہ دوستو کہ درمیاں نصف رات ہو گئ
کیا سوچ کر موسی کوہ طور دیکھنے چلے
قابل دید دنیا نہی آئینہ نور دیکھنے چلے