جو تم نے ٹھان ہی لی ہے
ہمارے دل سے نکلو گے
تو اتنا جان لو پيارے
سمندر سامنے ہوگا اگر ساحل سے نکلو گے
ستارے جن کی آنکھوں نے ہميں اک ساتھ ديکھا تھا
گواہی دينے آئيں گے
پرانےکاغذوں کی بالکونی سے بہت لفظ جھانکيں گے
تمہيں واپس بلائيں گے
کئی وعدے فسادی قرض خواہوں کی طرح رستے ميں روکيں گے
تمھيں دامن سے پکڑیں گے
تمہاری جان کھائيں گے
چھپا کر کس طرح چہرہ
بھری محفل سے نکلو گے
ذرا پھر سوچ لو جاناں
نکل تو جاؤگے شايد
مگر مشکل سے نکلو گے