بے چین بہاروں میں کیا کیا ہے جان کی خوشبو آتی ہے
جو پھول مہکتا ہے اس سے طوفان کی خوشبو آتی ہے
کل رات دکھا کے خواب قرب سو سیج کو سونا چھوڑ گیا
ہر سلوٹ سے پھر آج اسی مہماں کی خوشبو آتی ہے
تلقین عبادت کی ہے مجھے یوں تیری مقدس آنکھوں نے
مندر کے دریچوں سے جیسے لبوں کی خوشبو آتی ہے
کچھ اور بھی سانس لینے پر مجبور سا میں ہو جاتا ہوں
جب اتنے بڑے جنگل میں کسی انسان کی خوشبو آتی ہے