ایک رابطہ ہواتھا شروع انہیں نوری سمجھ کے
وہ بھی چلےآئےتھےہمیں حوری سمجھ کے
بےاختیارتھےہم فیصلہ کب اپنےبس میں تھا
دل مطمئین رہا رب کی منظوری سمجھ ک
جونہی بڑھا قدم ان کےدل کی زمین کی سمت
پیچھےہٹ گئےزمانےکی گھوری سمجھ کے
کتنی خوشبو بھری باتیں ہوا کرتی تھیں ان کی
جنہیں اب تک سنبھال رکھاہےکستوری سمجھ کے
کتنی دل نواز تھیں ان کی سوچوں کی سبیلیں
ہم بھی غناغٹ پی گئے مئےطہوری سمجھ کے