تاب نہیں

Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachi

ان سے ملنے کی مجھ میں تاب نہیں
میری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں

تم یہ جو کچھ بھی کہہ رہے ہو ناں
میری باتوں کا یہ جواب نہیں

میرے سارے سوال باقی ہیں
کیسے کہہ دوں کوئی حساب نہیں

دل میں اپنے اگر بسالے تو
ہم کو بھی کوئی اجتناب نہیں

دل کو اس کے لیے رلاتا ہے
خود سے کہتا ہے میں بے تاب نہیں

ایک اس کے سوا ہے کون مرا
اور وہ میرے لیے بے تاب نہیں

آؤ پھر بیٹھ کر کریں باتیں
بات اب بھی کوئی خراب نہیں

Rate it:
Views: 445
05 Dec, 2018