تبصرہ جب بھی ہوا میرے حال پر
شرما خود ہی گئے اس سوال پر
باتوں باتوں میں بدل دیا موضوع گفتگو
حیران رہ گیا بزم کا ہر شخص اس کمال پر
مسل مسل کر ہاتھ مسل دیا سب کچھ
لکھا تھا جو بھی تنہائی میں اس رومال پر
دھڑکن سینے کی تو چھپا لی رکھ کر ہاتھ
پہرا مگر لگا نہ سکے گلے کے اس شال پر
ورفتگی محبت جب بھی دیکھی کسی کی
دے کر ہماری مثال شرما گے خود ہی اس مثال پر