محبت کے پودے کو
اظہار کی آبیاری ک ہر روز
ضروت رہتی ہے
یہ ایک زنده حقیقت ہے تم مانو یا نہ مانوکہ
اس ننهے سے پودے پر
رویوں کی دهوپ کیسے اثرانداز ہوتی ہے
چهوٹی چهوٹی خوشیوں کی دهنک
کیسے بہار بن کر اترتی هے
ذرامحسوس تو کرو
اس پیاری سی ننهی سی کونپل کے دکه کو
جب تم نظر انداز کرتے ہو
تمهاری انا کی تپش سے
ہی ننهی سی کونپل چاہت کی مرجها جاتی ہے
اداس اداس تنہا تنہا چپ چپ سی رہنے لگتی ہے
اس پودے کو تناور درخت بنانے کی
ذمہ داری هماری ہی ہے،چلو کہ تجدید عہد کریں
ہم اپنے سچے جزبوں سے
اس محبت کے پودے کو تناور درخت بنالیں گے
هم اپنی محبت کو امر کر لیں گے