تجھے رہا نہیں میرا خیال
میرے دل کو رہا تیرا ملال
چاند مجھے ہجر کا جانے کیوں پیارا لگا
چاند پر تھا میرے صنم تیرا جمال
اک اک دن اک اک لمہے کا رکھا میں نے حساب
خدا کرے ختم ہونے وال ہو ہجر کا سال
میرے دل میں تیری محبت کا آئینہ ہے
اگر دیکھنا چاہتا ہے تو دیکھ یہ کمال
تجھ کو جیتنا تھا بات آتی مشکل بھی نہ تھی
پر کیا جب چاھت کااظہار تو لگا اظہار محال
تیرے ساتھ کی ساری زندگی رہے گی خواہش
اکر بھول کئی یہ دعا تو کیا رہ گیا میرا ہر سوال
شب بھر تیری یادں ے لپٹی رہی میری نیند
نیند کا یادوں سے ہوتا رہا وصال
اک وقت مجھ پر بھی تھا میں اس کے بازوؤں میں رھی
خوصورت وقت تھا اور دلکش تھا بازوؤں کا جال