تجھے مجھ سے حسرت کیوں نا ہوئی؟

Poet: MARIA RIAZ GHOURI By: MARIA GHOURI, HAROONABAD

کبھی کبھی سوچتی ہوں میں نے تجھے اتنا چاہ
تجھے میری چاہت کیوں نا ہوئی؟

مجھے تو ہر وقت تیری حسرت رہی
تجھے میری حسرت کیوں نا ہوئی؟

اپنے دل کی پوری سلطنت تیری نام کردی
تیرے دل پہ میری حکومت کیوں نا ہوئی؟

لوگ کہتے ہیں تمہیں اسے محبت نہیں
نا کہ پیار کرنا چاہیے تھا

میرے دل کی پہلی محبت تم تھے
تجھے میرے دل سے محبت کیوں نا ہوئی؟

لمحے لمحے پہ تیری خبر رکھتی تھی
لمحے لمحے پہ اظہار محبت کرتی تھی
پھر تجھے میری محسوس ضرورت کیوں نا ہوئی؟

میں نے جس سے کی اپنے دل کی بات تیرے نام سے کی
تیرے دل کو میرا نام لینے کی زحمت کیوں نا ہوئی؟

کتنا تڑپاتے ہو تم مجھے اس تڑپتی چاہت میں
میں مر رہی ہوں تجھے مجھ کو دیکھنے کی فرصت کیوں نا ہوئی؟

وہ جو نیلی چھتری کے پار بیٹھا ہے
سب کو ملا دیتا ہے میرے ساتھ اس کی قدرت کیوں نا ہوئی؟

میں تجھے آخری دفعہ کہہ رہی ہوں
تیرے بن جیا نہیں جا رہا
تجھے میری سانسوں سی صحبت کیوں نا ہوئی؟

پیار کا موسم ہے ہر طرف پیار کے گل کھل رہے ہیں
اس موسم میں تجھے میری فرقت کیوں نا ہوئی؟

تجھ کو تو مجھ سے اتنی نفرت ہو گئی
کہ مجھ سے بات تک نہیں کرتے
مجھے پھر تجھے نفرت کیوں نا ہوئی؟

تیری فطرت میں بہت انا ہے
تیرے جیسی میری انا کی فطرت کیوں نا ہوئی؟

Rate it:
Views: 1400
03 Apr, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL