تحریک دیتے ہیں

Poet: UA By: UA, Lahore

بے ہوش رہ کر ہوش کی تحریک دیتے ہیں
کیا خوب ہیں جو خوب کی تحریک دیتے ہیں

اب چشم پوش اور مہر بہ لب لوگ ہمیں بھی
بول کے لب آزاد ہیں یہ تحریک دیتے ہیں

بے جاں وجود پرسکون روح میں سمٹے
کچھ پیکر خاکی ہمیں تحریک دیتے ہیں

کانوں میں روئی کی انگلیاں ٹھونسنے کے بعد
کچھ سننے سنانے کی تحریک دیتے ہیں

عظمٰی ہمارے شہر کے یہ سیدھے سادے لوگ
تحریک کو تحریک کی تحریک دیتے ہیں

Rate it:
Views: 450
22 Jun, 2009