جدت بھی نفاست بھی ہے ہر کام میں آئی
نہ ہے شور شرابا نہ قطار بنائی
تھکان کی شدت بھی نہ دے مجھ کو دکھائی
انسان کی پھرتی میں ہے برق سمائی
اس جدت دوراں پہ کیا میں نے بہت غور
تبدیلی دنیا کی سمجھ آئی بہر ظور
کہ سائنسی کرشمات کی رنگینی کا ہے دور
تختی کا جہاں اور کمپیوٹر کا جہان اور