تعلیم یافتہ تو قوموں کو ہے بنانا

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai

تعلیم یافتہ تو قوموں کو ہے بنانا
پیدا شعور ان میں کرکے ہی ہے دکھانا

قوموں کی تو وراثت نہ مال و زر ہی ہوتی
انسان ہوں بھلے بس اس کی مہم چلانا

جس گھر میں دین نہ ہو تو نسلیں تباہ ہوں گی
بے دینی کی ہواؤں سے نسلوں کو ہے بچانا

پتھر کے تو مقدر کا فیصلہ وہ کرتا
اسود کسے بنانا ٹھوکر پہ کس کو لانا

دیکھو یہ جو پرندے اڑتے بلندیوں پر
نیچے ہی رہتی گردن گن عجز کا ہے پانا

اس کو تلاش کرنا کیوں کر چمن دمن میں
اپنی نگاہ دل کو تو بینا ہی ہے بنانا

تیری نظر اثر کیوں اوروں کی ہو کمی پر
اپنی کمی پہ ہر دم نظروں کو ہے جمانا

Rate it:
Views: 165
23 Aug, 2024