تم تلک پہنچنے کے لیے نا ہموار رستوں سے گزرنا ہے
Poet: Darakhshanda By: Darakhshanda, Hustonتم تلک پہنچنے کے لیے نا ہموار رستوں سے گزرنا ہے
ہم کو سہنا ہے کیا کیا جانے کن کن نظروں سے گزرنا ہے
تم تو آس لگاۓ لبِ دریا ہی سکون سے پیاسے بیٹھے ہو
ہم کو تو ابھی تن تنہا ہی اک لمبے سفر سے گزرنا ہے
پرامید تھے ہم بھی مکر اب نا امیدی کے چراغ بھی جل رہے ہیں
ان چراغوں کو بھی ہوا کے رخ سے ہم کو ہی بچا کے رکھنا ہے
اک عجب وسوسہ ہے اس دل میں کہیں اپنے ہی چراغوں سے
بھڑک نہ جاۓ آگ اپنے ہی گھر میں ہم کو یہ بھی خیال رکھنا ہے
More Sad Poetry






