تم سمجھاؤ گے تو سمجھ جائیگا
کچھ کہوں گی میں تو بگھڑ جائیگا
میری خاطر رسم سماج تھوڑ ڈالیگا
مجھے میرا ہاتھ تھام کہ لیجائے گا
چیڑونگی اسے تو بچپن جیسا
روٹھ کر مجھ سے چلا جائیگا
ایسے ہی پریشان ہوئی بیٹھی ہو
خود ہی تھک ہار کہ آجائیگا
بہتے ہوئے فاصلوں کا سرخ دریا
رفتہ رفتہ ہی سمٹ جائیگا
چھوڑ دے اسے اپنے ہی حال پر
وقت کیساتھ سنبھل جائیگا
نادانیوں پر بجھائے ڈانٹنے کے
بٹھا کر مجھے پیار سے سمجائیگا
فلحال اقرار محبت کر لے عائش
بعد کی بعد میں دیکھا جائیگا