تم فقط اِک گمان ہو جاناں
اِس لیے بے نشان ہو جاناں
تمھیں ڈھونڈا نہیں گیا مجھ سے
غیب کا تم جہان ہو جاناں؟
ہے بڑی آرزو مرے دِل کی
کوئی اپنا مکان ہو جاناں
کس قدر ہے خراب حالتِ دِل
اب بھلا کیا بیان ہو جاناں
کیا وہی ناز اور مروّت ہے؟
اب بھی ویسی جوان ہو جاناں؟
اب تری داستاں یوں لگتی ہے
جیسے جھوٹا بیان ہو جاناں