تم لاکھ انکار کرتے رہو سچائی عیاں ہو جاتی ہے

Poet: UA By: UA, Lahore

تم لاکھ انکار کرتے رہو سچائی عیاں ہو جاتی ہے
آنکھوں کے پیمانوں سے ہر بات بیاں ہو جاتی ہے

چپ رہ کر تم نے سمجھا تھا شاید ایسا ممکن ہو
لب سی لینے سے اکثر سچائی نہاں ہو جاتی ہے

کیسی حقیقت کیا افسانہ کیا اپنا کیا بیگانہ ہے
وقت گزر جائے تو پھر ہر چیز گماں ہو جاتی ہے

روشن تارا لگتی ہے جو دور سے دیکھنے والوں کو
وہ شمع بھی جل جل کر اک روز دھواں ہو جاتی ہے

دل کے ارمانوں کو عظمٰی دل سے باہر آ نے دو
دل کی حسرت دب دب کر آہ و فغاں ہو جاتی ہے

Rate it:
Views: 405
27 Feb, 2014