تم نہ اپنے ہوئے تو اور کوئی کیا ہوتا
زندگی کیسے کریں اور کوئی سمجھوتہ
تیرا ہر غم خوشی کی طرح سمیٹا میں
میری جگہ کوئی ہوتا تو وہ بہت روتا
وہ خواب جس کو نگاہوں نے تراشا برسوں
تیری آنکھوں میں اترتا تو جب کبھی سوتا
میرے دل کی زمیں پہ جتنے پھول کھلتے ہیں
انہیں کوئی اور نہیں کاش صرف تو بوتا
شکستہ روح کے بکھرے وجود کو عظمٰی
نظر کے آئینے میں ایک بس وہ ہی پروتا