تم نہیں آئے
Poet: طیبہ مرزا By: Tayyba Mirza, Kharianڈھلی جب شام پنچھی گھر کو آئے تم نہیں آئے
ستارے ، چاند ، جگنو جگمگائے تم نہیں آئے
تمہارا راستہ تکتے رہے کل رات، ہم دونوں
میں اور ٹیبل پہ رکھی میری چائے، تم نہیں آئے
میں وہ بد بخت ہوں اے جانِ جاں جس کے مقدر میں
تمہاری یاد آئی ، خواب آئے تم نہیں آئے۔
ٹھٹھرتی سرد راتوں میں تمہارے منتظر تھے ہم
مگر افسوس صد افسوس ہائے تم نہیں آئے
More Sad Poetry






