تم نے جو چاہا، کہا ہو گیا
یوں اپنا رستہ جدا ہو گیا
تم نے کہا اور ہم نے کیا
لو اپنا وعدہ وفا ہو گیا
تیری خوشی کے لئے بیوفا
غم سہنا اپنی ادا ہو گیا
تم نے نیا راستہ چن لیا
میں راستے میں فنا ہو گیا
جس سے پناہ مانگتا ہے جہاں
وہی شوق مجھ کو عطا ہو گیا
تیرا نام لے کے جدھر کو چلا
وہ ہی تیرے در کا پتا ہو گیا
عظمٰی اسے بادشاہی ملی
جو آقا کے در کا گدا ہو گیا