ہم تو روتے ہوئےآج آ جائیں گے
اور محفل میں سب کو رلا جائیں گے
وہ تو سانسوں میں رہتے ہیں میرے صنم
کون کہتا ہے اب وہ خفا جائیں گے
اک سہارا ملا مشکلوں میں ترا
تجھ کو دنیا سے دیتے دعا جائیں گے
آپ اب تو مری زندگی بن گئے
آپ کیوں مجھ سے ہو کر خفا جائیں گے
تیرے ملنے کی مجھ کو امیدیں بہت
تیری سنگت میں ہم زہر کھا جائیں گے
تم نے چھینی ہے مجھ سے مری زندگی
جاتے جاتے بھی تم کو رلا جائیں گے
ہم نے دیکھا ہے پھیلا ہوا اک جہاں
تیری آنکھوں میں ہم بھی سما جائیں گے
ہم تو آئے ہیں دنیا میں تیرے لئے
رسم الفت کی کر کے ادا جائیں گے
اب جو آئے ہیں ہم آستاں پہ ترے
درد ہجرت کی لے کر دوا جائیں گے
لاکھ پہرے لگادو لبوں پہ مرے
جاتے جاتے بھی دے کر صدا جائیں گے
وشمہ آنکھوں میں میرے ہے نورِ قمر
اس کی بانہوں میں اب ہم سما جائیں گے