تم نے کہا تھا ساون میں آؤں گا
تیرے آنگن میں دل اتنا بے چین ہوا ہے
اب میرا معمول بنا ہے جب ساون کو تکتی ہوں
اس سے پوچھنے لگتی ہوں تم کب لوٹ کر آؤ گے
ہرایک لمحہ اسے یوں تو پاس دیکھتی ہوں
مگر میں خود کو اکثراداس دیکھتی ہوں
جتنے موسم آتے ہیں میرا دل تڑپاتے ہیں
جتنے پھول کھلتے ہیں تیری یاد دلاتے ہیں
جب پھولوں کو میں تکتی ہوں
ان سے پوچھنے لگتی ہوں تم کب لوٹ کر آؤ گے